ہر شب کبھی آہوں کبھی اشکوں کے بہانے

ہر شب کبھی آہوں کبھی اشکوں کے بہانے

آتا ہے ترا درد ، تری یاد دلانے


اعظؔم مجھے کانٹوں سے بچایا تھا جنھوں نے

آئیں گے وہی پھُولوں کی چادر بھی چڑھانے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

مجبوراں مہجوراں تائیں کیڑا دیوے آن دلاسے

فاقہ کشی میں بھی جہاں بٹتا دکھائی دے

ممکن ہے ، جی اُٹھے قضا کا مارا

مُّل کون حسین دا لا سکدا میرا پیر بڑا انمول اے

شارحِ متنِ بخاری ماہرِ قرآنیات

تیرے ہر حکم پر ہوں فدا یا نبیؐ

ساڈے دلاں وچ نبی دی یاد والا انشاءاللہ جہاں آباد رئے گا

کرنیں ہیں وہ اک چراغ کی روشن چار

ضمیرِ ابنِ آدم میں شعاعِ نورِ ایمانی

کنزِ ایماں ترجمہ جو ہر جگہ مشہور ہے