فاقہ کشی میں بھی جہاں بٹتا دکھائی دے

فاقہ کشی میں بھی جہاں بٹتا دکھائی دے

دُنیا میں در حضورؐ کا یکتا دکھائی دے


ارض و سما بھی وجد میں آجاتے ہیں شکیلؔ

جب رحمتِ حضورؐ کو منگتا دکھائی دے

شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی

کتاب کا نام :- نُور لمحات

دیگر کلام

شہؐ کے میں شہر سے نبھاہوں اتنا

حسنِ اسلام کا ہے علم جسے

مانگے نہیں کسی سے گدا میرے غوث کا

کیوں کھائیے اسیں خوف حشر دا جج حشر دا ساڈے نال اے

توں رکھ راضی سوہنے نوں ہر دم نیازی

پیکر نور کی تنویر کے صدقے جاؤں

سارے غیب اوہ جانے سوہناں اوہنوں دو عالم دیاں خبراں

خالی مرا کاسہ ہے ہُوں آقاؐ بے حال

یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے

عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی