عشق کی ایک نماز ہے اس کے وضو کا آب اشک

عشق کی ایک نماز ہے اس کے وضو کا آب اشک

ہجر کی اک زکوٰۃ ہے اس کا ہے اک نصاب اشک


جس کا خمار روح سے اُٹھتا ہے وہ نشہ ہے یہ

جس کی کشید قلب میں ہوتی ہے وہ شراب اشک

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

کوئی ہے کہاں جو بتا سکے ، بلغ العلی بکمالہ ٖ

چلا ہے آشنا ہو نے کو رب سے

اس شہر پہ ہے سایہ فگن شانِ رسول

بانٹی تھی جو آقا نے مدینے کی گلی میں

نہ میرے فن کی نہ میرے ہنر کی رنگینی

نم ہے جو آنکھ ثنا خوانِ محمد ہے وہی

نم ہے جو آنکھ ثنا خوانِ محمد ہے وہی

ایں شعاعِ نور ، آلِ سیّد السادات ہست

خاکِ مزار میری جبیں کا وقار ہے

لاکھ تصویریں بنا لیتا ہے لفظوں سے ادیبؔ