یار دے راہ وچ کلی پالے بھانویں روکے کل زمانہ

یار دے راہ وچ کلی پالے بھانویں روکے کل زمانہ

دل وچ آس رکھیں آ اک دن تیرا یار نے افسانہ


جاگن بخت جے آوے سوہنا کریں جنڈری وا نذرانہ

ہو قربان نیازی جاویں جیویں ہو جاندا پروانہ

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

حیراں تھے ہم بھی، زیست بھی حدِّ مدینہ پر

نظمی بھاگیہ بڑا ہے تیرا سید جیسے پیر ملے

جسم کو روح میں اتارا کر

وہ اونچا گنبد جس کو برکاتی گنبد کہتے ہیں

مارہرہ برکت نگری ہے قدم قدم پر برکت ہے

ہم مرید سید العلما کے ہمری کا بوجھو ہو ریت

الطاف پہ اس حضوری کے جان فدا

اُچی تھاں تے نیوں لگایا دل میرا پیا ڈردا

اللہ کو ہے پسند تقویٰ باللہ

حشر والو ہمیں محشر کی ضرورت کیا تھی؟