محمد کے جلوے نظر آ رہے ہیں

محمد کے جلوے نظر آ رہے ہیں

حجابِ دو عالم اُٹھے جا رہے ہیں


درِ شہ پہ ہم یوں مٹے جا رہے ہیں

پئے زندگی ، زندگی پا رہے ہیں


صبا کوئی پیغام طیبہ سے لائی

گلستاں کے کانٹے کِھلے جا رہے ہیں


سنورتی ہے قدرت نکھرتی ہے فطرت

کچھ اس شان سے شاہِ دیں آ رہے ہیں


نہ روشن ہو کس طرح یہ چاند سورج

درِ مصطفیٰ سے ضیا پا رہے ہیں


وہ شمعِ حرم ہو کہ طورِ تجلّیٰ

حضور آپ ہی نور برسا رہے ہیں


دو عالم کے داتا نگاہِ کرم ہو

سگِ آستاں ٹھوکریں کھا رہے ہیں


صبیحِؔ سخن ور جو شُہرت ہے تیری

کرم تجھ پہ سرکار فر ما رہے ہیں

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

تیرا کھاواں میں تیرے گیت

سبز گنبد کی فضاؤں کا سفر مانگتے ہیں

رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں

فجر دے رنگ ثنا تیری کرن یا اللہ

السّلام اے مِلّتِ اسلامیہ کے جاں نثار

امرت امرت گیت لئے جب برکھا موتی رولے

لَو مدینے کی تجلّی سے لگائے ہوئے ہیں

منم ادنیٰ ثنا خوانِ محمّدؐ

الہامِ نعت ہوتا ہے چاہت کے نور سے

میں قرآں پڑھ چکا تو اپنی صورت