میرے کملی والے کی شان ہی نرالی ہے

میرے کملی والے کی شان ہی نرالی ہے

دو جہاں کے داتا ہیں سارا جگ سوالی ہے


خُلد جس کو کہتے ہیں میری دیکھی بھالی ہے

سبز سبز گنبد ہے اور سنہری جالی ہے


چھاؤں مہکی مہکی ہے دھوپ ٹھنڈی ٹھنڈی ہے

شہر مصطفٰی ﷺ تیری بات ہی نرالی ہے


وہ بلالؓ حبشی ہوں یا اویس قرنی ہوں

ان ﷺ پہ مرنے والوں کی ہر ادا نرالی ہے


ہر طرف مدینے میں بھیڑ ہے فقیروں کی

ایک دینے والا ہے کل جہاں سوالی ہے


قبر کے اندھیرے کا اے سعید کیا خطرہ

شمع مصطفائی سے میں نے لو لگا لی ہے

شاعر کا نام :- سعید

نظر ہوئی جو حبیبِ داور

خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ و سلم

سرکار غوثِ اعظم نظرِ کرم خدارا

جو سایہ ہی نہیں تیرا کہاں

شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام

کعبہ کے بَدرالدُّجی تم پہ کروروں درود

جل رہا ہے مُحمّد ؐ کی دہلیز پر

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں

مجھ پہ بھی چشم کرم اے مِرے آقا! کرنا