اس کی لوری کے لیے لفظ کہاں سے لاؤں

اس کی لوری کے لیے لفظ کہاں سے لاؤں

سارے عالم کے مقدّر کو جگایا جس نے


جس کے جھُولے پہ ملائک نے ترانے چھیڑے

قصرِ کسریٰ کی منڈیروں کو ہلایا جس نے


جو کھلونوں سے نہیں شمس و قمر سے کھیلے

جن پہ سایہ پرِ جبریل کیا کرتے تھے


گود میں لے کے گزرتی تھی حلیمہ جس سمت

خار اس راہ کو خوشبو سی دیا کرتے تھے


جن کو الہام و نبوّت کا امیں ہونا تھا

جن سے قائم ہوئے بیدار نگاہی کے اُصول


دوشِ براق پہ پہنچے جو سر عرشِ بریں

وہ خلاؤں کے پیمبرؐ وہ فضاؤں کے رسُول

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے

یہ کرم یہ بندہ نوازیاں کہ سدا عطا پہ عطا ہوئی

شہرِ طیبہ تیرے بازار مہکتے ہوں گے

بخت والوں کو مدینے میں ٹھکانہ مل گیا

پنجابی ترجمہ: نسِیما جانبِ بَطحا گذر کُن

الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ

باعثِ سکونِ دل کا، محمدﷺ کا نام ہے

زہے عزّت و اِعتلائے مُحَمَّد ﷺ

زمین و زماں تمہارے لئے مَکِین و مکاں تمہارے لئے

اے رسول امیں خاتم المرسلیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں