روزِ محشر جانِ رحمت کا عَلَم لہرائے گا

روزِ محشر جانِ رحمت کا عَلَم لہرائے گا

جس کے آگے سب کا پرچم سرنگوں ہو جائے گا


ہو گا ظاہر جوہرِ ذات محمد حشر میں

نور ان کا ظلمتِ عصیاں پہ جب چھا جائے گا


حوضِ کوثر پر کھڑے ہوں گے شفیع المذنبیں

دستِ رحمت جامِ الطاف و کرم چھلکائے گا


تیز ہو جائے گی جب خورشیدِ محشر کی تپش

عاصیوں پر دامنِ رحمت کرم برسائے گا


سجدہء محشر کریں گے جب حبیبِ کبریا

یَا مُحَمَّد اِرْفَعْ رَاسَک رب یہی فرمائے گا


جانِ رحمت نے کیا عرفانِ حق سے روشناس

حق ادا ان کے کرم کا کوئی کیا کرپائے گا


لطف ان کا عام ہوگا جس گھڑی میزان پر

نظمی عاصی کا بیڑا پار ہو ہی جائے گا


خوفِ عصیاں سے زبانیں گنگ جب ہو جائیں گی

نظمی تب بھی نعرہء صلِّ علیٰ دہرائے گا

کتاب کا نام :- بعد از خدا

کشتیاں اپنی کنارے پہ لگائے ہوئے ہیں

لَحَد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے

کیا ہے ہجر کے احساس نے اداس مجھے

جدوں یاد آوے دلدار

بارگاہِ پا ک میں پہنچے ثنا کرتے ہوئے

خوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشرؐ

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے

نظر آتے ہیں پھول سب کے سب

تُو کُجا من کُجا

آئی نسیم کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم