خیالوں میں اُن کا گزر ہو گیا ہے

خیالوں میں اُن کا گزر ہو گیا ہے

مری مدحتوں میں اثر ہو گیا ہے


درودِ نبی سے کیا دل کو روشن

مرا دل بھی مثلِ قمر ہو گیا ہے


یہی خلد کا راستہ ہے یقیناً

مدینے کی جانب سفر ہو گیا ہے


سعادت ملی ہے یہ مجھ کو خدا سے

سدا نعت لکھنا ہنر ہو گیا ہے


کڑی دھوپ میں جب پکارا ہے اُن کو

مرا سوچنا بھی شجر ہو گیا ہے


یہ عشقِ نبی جب سے اترا ہے دل میں

مرے دل کا روشن نگر ہو گیا ہے


یہ حبدار قائم نبی کا ہے خادم

جبھی تو یہ مثلِ سحر ہو گیا ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

مولا یا صل و سلم دائما ابدا

نگا ہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر

آفاق رہینِ نظرِ احمدؐ مختار

ہے کلامِ الہٰی میں شَمس و ضُحٰے

حضور آپ آئے تو دل جگمگائے

پھر تذکرۂ خواجۂ ذیشان کیا جائے

شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام

کھل جائے مجھ پہ بابِ عنایات اے خدا

حسین اور کربلا

پائی نہ تیرے لطف کی حد سیّد الوریٰ