نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو

نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو

جو خاکِ شہرِ نور ہے وہ جسم پر ملا کرو


نبی کی آل بھی تو ہے نبی کے ہی وجود سے

نبی کی ذات سے کبھی اُنہیں نہ تم جدا کرو


نبی کا احترام کر، کہا خدا نے عرش پر

نبی کہیں تو سر جھکا کے غور سے سنا کرو


مرے نبی کے نوکرو! مرے وطن کے مومنو!

میں تنگ دست ہوں مرے لیے بھی تم دعا کرو


رہا کرو مدینۂ رسول میں جھکا کے سر

یہ مصطفٰی کا شہر ہے ادب سے تم چلا کرو


جہاں کے مرشدوں نے ہر مرید سے یہی کہا

حضور ہی کی مدحتیں پڑھا کرو سنا کرو


بشر کریں حضور کی جو آل سے محبتیں

اُنہیں بھی سر جھکا کے تم زمین پر ملا کرو

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

بگڑی ہوئی امت کی تقدیر بناتے ہیں

روک لیتی ہے آپ کی نسبت

ناؤ تھی منجدھار میں تھا پُر خطر دریا کا پاٹ

بھیج سکوں کا کوئی جھونکا

نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

یہ حسرت یہ تمنا ہے ہماری یار سول اللہ

جب خیالوں میں بلاغت کا صحیفہ اترا

دل میں اترتے حرف سے مجھ کو ملا پتا ترا

ہم درد کے ماروں کا ہے کام صدا کرنا

جس دَور پہ نازاں تھی دنیا