درِ مولا ہی دیکھا اور نہ کوئی آستاں دیکھا

درِ مولا ہی دیکھا اور نہ کوئی آستاں دیکھا

اُجڑتا شرک کا ہر ایک ہم نے آشیاں دیکھا


جو نکلا پرچم حق ہاتھوں میں لے کر زمانے میں

اُسی مردِ مجاہد کو ہمیشہ کامراں دیکھا


نظر آتا نہیں وہ قلب کے نزدیک رہتا ہے

ہیں جلوے چار سو اُس کے محبت سے جہاں دیکھا


ولی اللہ سب ہی تھے مسلماں تین سو تیرہ

خدا شاہد کبھی کوئی نہ ایسا کارواں دیکھا


خدا نے رحمتِ عالم بناکر اُن کو بھیجا ہے

حضورِ پاک سا رہبر نہ ہم نے مہرباں دیکھا


جو دینِ حق کی خاطر گردنیں اپنی کٹاتے ہیں

انہی کو سرخ دیکھا اُنہیں کو جاوداں دیکھا


غموں کی دھوپ میں قرآں پڑھا جب بھی کبھی میں نے

خدا کے فضل کا طاہرؔ نے سر پر سائباں دیکھا


خدائے پاک کی صناعی کا طاہرؔ بیاں کیا ہو

ستوں جس کا نہیں ہم نے وہ نیلا آسماں دیکھا

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے

رسولِ اُمّی جسے آشنائے راز کرے

اپنے دامانِ شفاعت میں چھُپائے رکھنا

خوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشرؐ

حضور ﷺ میری تو ساری بہار آپﷺ سے ہے

ساڈی جھولی وچ رحمت دا خزینہ آگیا

عاصیوں کو دَر تمہارا مِل گیا

آئی نسیم کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

آفاق رہینِ نظرِ احمدؐ مختار

تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ