نعتیں سرکار کی پڑھتا ہوں میں

نعتیں سرکار کی پڑھتا ہوں میں

بس اسی بات سے گھر میں میرے رحمت ہو گی


اک تیرا نام وسیلہ ہے میرا

رنج و غم میں بھی اسی نام سے راحت ہو گی


یہ سنا ہے کہ بہت غور اندھیری ہو گئی

قبر کا خوف نہ رکھنا اے دل


وہاں سرکار مدینہ کی زیارت ہو گی

ان کو مختار بنایا ہے میرے مولا نے


خلد میں بس وہی جا سکتا ہیں

جس کو حسنین کے نانا کی اجازت ہو گی


حشر کا دن بھی عجب دیکھنے والا ہو گا

زلف لہرا کہ وہ جب آئیں گے


پھر قیامت میں بھی ایک اور قیامت ہو گی

میرا دامن تو گناہوں سے بھرا ہے اللہ


اک سہارا ہے کہ میں ان کا ہوں

اسی نسبت سے سر حشر شفاعت ہو گی

شاعر کا نام :- نامعلوم

آہ! شاہِ بحر و بر! میں مدینہ چھوڑ آیا

اجمیر بُلایا مجھے اجمیر بُلایا

کاروانِ زندگی پیہم رواں ہے صبح و شام

کرم کے بادل برس رہے ہیں

جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں

آپؐ ہیں طغرائے آیاتِ ظہور آقا حضورؐ

ہمیشہ قریۂ اُمّی لقب میں رہتے ہیں

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا

حسنِ اسلام کا ہے علم جسے