یا نبی نسخہ تسخیر کو میں جان گیا

یا نبی نسخہ تسخیر کو میں جان گیا

اُس کو سب مان گئے آپ کو جو مان گیا


ہر مکاں والے کو کرتا ہو آپ حیران گیا

لامکاں میں میرا پیغمبر ذیشان گیا


ڈُوبتے ڈُوبتے ان کی طرف دھیان گیا

لے کے ساحل کی طرف خود مجھے طوفان گیا


ہر بلندی مجھے پستی کی طرح آئی نظر

جب میرا گنبد خضرا کی طرف دھیان گیا


دیکھو کس شان سے کربل کا وہ مہمان گیا

نیزے کی نوک پہ پڑھتا ہوا قرآن گیا


غیب کا جاننے والا جب انہیں میں نے کہا

بات ایمان کی تھی ، کفر بُرا مان گیا


لوگ تو حُسن عمل لے کے چلے پیش خدا

نعت پڑھتا ہوا آقا ثنا خواں گیا


جیسے برسوں کی ملاقات رہی ہو ان سے

قبر میں دیکھتے ہی میں انہیں پہچان گیا


نعت گوئی کا میں ممنون کرم ہو اعجاز

خلد میں لے کہ مجھے نعتیہ دیوان گیا

شاعر کا نام :- نامعلوم

زندگی دا مزا آوے سرکار دے بوہے تے

زخم بھر جائیں گے سب چاک گریبانوں کے

جس دَور پہ نازاں تھی دنیا

بے خود کئے دیتے ہیں انداز حجابانہ

دونوں عالم کا داتا ہمارا نبی

قربان میں اُن کی بخشش کے

ہم کو رحمٰن سے جو ملا، اس محمدؐ کی کیا بات ہے

ماہ سیما ہے اَحْمدِ نوری

علیؑ تحریرِ نوری ہے علی مذکورِ مولیٰ ہے

مولا یا صل و سلم دائما ابدا