آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ حضور کا

آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ حضور کا

بے کس کا آسرا ہے مدینہ حضور کا


پھر جا رہے ہیں اہل محبت کے قافلے

پھر یاد آ رہا ہے مدینہ حضور کا


تسکین جاں ہے راحت دل وجہ انبساط

ہر درد کی دوا ہے مدینہ حضور کا


نبیوں میں جیسے افضل و اعلی ہیں مصطفی

شہروں میں بادشاہ ہے مدینہ حضور کا


ہے رنگ نور جس نے دیا دو جہان کو

وہ نور کا دیا ہے مدینہ حضور کا


جب سے قدم پڑے ہیں رسالت مآب کے

جنت بنا ہوا ہے مدینہ حضور کا


قدسی بھی چومتے ہیں ادب سے یہاں کی خاک

قسمت پہ جھومتا ہے مدینہ حضور کا


ہر ذرہ ذرہ اپنی جگہ ماہتاب ہے

کیا جگمگا رہا ہے مدینہ حضور کا


ہو ناز کیوں نہ اس کو نیازی نصیب پر

جس کو بھی مل گیا ہے مدینہ حضور کا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

پہنچوں مدینے کاش!میں اِس بے خودی کے ساتھ

ئیں کوئی اوقات او گنہار دی

عشقِ نبی ﷺ جو دل میں بسایا نہ جائے گا

محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں

شرحِ واللّیل ہیں گیسوئے معنبر راتیں،

تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے

کربلا والوں کا غم یاد آیا

تُو خاتمِ کونین کا رخشندہ نگیں ہے

بھینی سُہانی صبح میں ٹھنڈک جِگر کی ہے

یہ اصحاب صُفّہ، خدا کے سپاہی