یہ اصحاب صُفّہ، خدا کے سپاہی

یہ اصحاب صُفّہ، خدا کے سپاہی

یہ عشقِ نبیؐ کے انوکھی گواہی


یہ ظاہر کے شفاف باطن کے اُجلے

نہیں ان کی راتوں سے واقف سیاہی


محمدؐ کے ایک ایک اشارے کے رسیا

دھنی معرفت کے، شریعت کے راہی


پناہِ رسالت میں ہر وقت رہنا

یہی تو ہے ایمان کی بے پناہی


ہے انکی تمام آرزوؤں کا محور

رضائے محمدؐ رضائے الہٰی


محاذوں کے غازی، مصلوّں کی رونق

فقیروں کی تحویل میں بادشاہی


اسی بستر ِ خاک کے سارے تکیئے

یہیں سے چلا سکہّء خانقاہی


برا کوئی سمجھے کہ اچھا مظفر

ہمارا ہے مسلک ، فقط خیر خواہی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

یا الہٰی تُو کارسازو کریم !

لب پر مرے حضور کی مدحت سدا رہے

رب کی ہرشان نرالی ہے

اے زمینِ عرب ، آسمانِ ادب

مصطفیٰ ذاتِ یکتا آپ ہیں

یاد وچہ روندیاں نیں اکھیاں نمانیاں

جس نے نبیؐ کے عشق کو ایماں بنا لیا

تھی جس کے مقّدر میں گدائی ترے در کی

آنکھوں کا تارا نامِ محمد

موجود بہر سمت ہے اک ذاتِ الٰہی