یہ ایک نام سکینہ بھی ہے نجات بھی ہے

یہ ایک نام سکینہ بھی ہے نجات بھی ہے

سمندروں میں جہازوں کو تم نے دیکھا ہے؟


یہ ایک نام سفینہ ہے اہل دل کے لئے

یہ ایک نام اندھیروں میں روشنی کا سفیر


خدائے ہر دو جہاں نور ہے جہانوں کا

یہ آدمی جو ہمارا ہے نور کا پیکر


فصیل زیست پہ مثل چراغ روشن ہے

دل و نگاہ میں شعلہ اسی کا روشن ہے


خدا بھی نور ہے، احمد بھی نور کا مرکز

کتاب راہِ ہدایت بھی نور کی قندیل


حضور! حجرہ تاریک میں مری آنکھیں

قلم کو صفحئہ کاغذ پہ دیکھ کر رقصاں


نئی بصارت و توفیق کی شہادت ہیں

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

اللہ اللہ یہ تھی سیرتِ عثمان غنی

دل میں رکھنا رب کی یادوں کے

رب کی ہرشان نرالی ہے

ثانی ترا کونین کے کشور میں نہیں ہے

السّلام اے عظمتِ شانِ وطن !

تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دِیں

نبی کی تخلیق رب کا پہلا کمال ہوگا یہ طے ہوا تھا

جب حُسن تھا اُن کا جلوہ نما انوار کا عَالم کیا ہوگا

سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا

حسبی ربی جل اللہ ما فی قلبی غیر اللہ