بھیجو درود سلام کے تحفے نغمہ نعتِ رسول سنائے

بھیجو درود سلام کے تحفے نغمہ نعتِ رسول سنائے

عرشِ بریں سے فرشِ مبیں تک نور اُجالا لائے


سوئے بھاگ جگانے آئے بگڑے کاج بنانے آئے

ہم سے گنہ گاروں کو اپنے دامن میں جو چھپائے


آؤ ان کا جشن منائیں گھر گھر نعتِ رسول سُنائیں

اپنے گناہوں کی بخشش کو دن میلاد کے آئے


اس دربار کا درباری بھی غوث و قطب ابدال ہوا ہے

یہ بھی کرم ہے ان کی ثنا تو ، درباری میں سنائے

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

میں سوجاؤں یا مصطفٰے کہتے کہتے

السّلام اے مِلّتِ اسلامیہ کے جاں نثار

سر روضۂ سرکارؐ کی دہلیز پہ ہے

تاریخ ہے نگاہ نظارہ حسین ہے

قرآن میں دیکھا تو انداز نرالا ہے

انبیا کے سروَر و سردار پر لاکھوں سلام

جانب منزل محبوب سفر میرا ہے

نامِ خدا سے سلسلہ

نوری مکھڑا نالے زلفاں کالیاں

دل میں مرے نہاں یہ خلش عمر بھر کی ہے