مدعائے کن فکاں ہیں رحمت اللعالمیں

مدعائے کن فکاں ہیں رحمت اللعالمیں

زینتِ کون و مکاں ہیں رحمت اللعالمیں


جن کے نقشِ پا ہیں کعبہ اہلِ ایماں کے لیے

قبلہ گاہ ِ عارفاں ہیں رحمت اللعالمیں


دافعِ رنج و الم ہیں ہر پریشاں کے لیے

چارہء بیچارگاں ہیں رحمت اللعالمیں


خالقِ کون و مکاں ہے رحمتِ عالم کا رب

شوکتِ کون و مکاں ہیں رحمت اللعالمیں


عفو عصیاں کے لیے پیش خدائے ذوالجلال

بے زبانوں کی زباں ہیں رحمت اللعالمیں


ہے کوئی نا کوئی ایسی بات کہ تجھ پر ادیبؔ

اس قدر جو مہرباں ہیں رحمت اللعالمیں

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

روک لیتی ہے آپ کی نسبت

اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں

یاد وچہ روندیاں نیں اکھیاں نمانیاں

لب پر نعتِ پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

مَیں نعرہ مستانہ، مَیں شوخئِ رِندانہ

رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں

آنکھیں رو رو کے سُجانے والے

قطرہ قطرہ درُود پڑھتا ہے

پائی نہ تیرے لطف کی حد سیّد الوریٰ

عرشِ حق ہے مسندِ رِفعت رسول اللہ کی