ان کی تعریف و ثناء ان پہ درود اور سلام

ان کی تعریف و ثناء ان پہ درود اور سلام

یہ مقدّر یہ نصیبا یہ عنایت واللہ


ان کے دیدار کی حسرت ہے کہیں بھی نکلے

بر زمیں زیرِ زمیں ، کوئی ہو صورت واللہ


خوب صورت ہے ہر اِک حرفِ ثناء کی صورت

بخشوانے کی ہوئی خوب یہ صورت واللہ


بابِ جبریل ہو اور خاک نشینوں کی جبیں

اے فلک ہم کو بھی دے ان سے یہ قربت واللہ


یوں تصوّر میں رہے گنبدِ خضریٰ کب تک

آپ چاہیں تو یہ بن جائے حقیقت واللہ


ان کی چو کھٹ سے بہت دور ہے دُنیا کا فریب

سایہ افگن ہے جہاں ان کی محبت واللہ


چوٹ کیسی بھی لگے زخم کا مرہم تو ہیں آپ

کرتی ہے کارِ مسیحائی یہ نسبت واللہ


شرط ہے زخم کی مرہم کے طلب گاروں پر

ان کے مائل بہ کرم ہونے کی صورت واللہ


کلمہء عشق پڑھا کلمہء توحید کے ساتھ

عشق و توحید کی دیکھی جو یہ وحدت واللہ

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

شاہِ فلک جناب رسالت مابؐ ہیں

کر ذکر مدینے والے دا

میراں شاہِ جیلانی پیر

پھر مدینہ دیکھیں گے، پھر مدینے جائیں گے

اُن کے در کے فیض سے سرشار ہونا تھا، ہوئے

تُو خاتمِ کونین کا رخشندہ نگیں ہے

سارا پیار زمانے دا اودے پیار توں وار دیاں

مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

نعت کے صحیفے ہیں

فضل ربِ العلی اور کیا چائیے