پھر مدینہ دیکھیں گے، پھر مدینے جائیں گے

پھر مدینہ دیکھیں گے، پھر مدینے جائیں گے

پہلے بھی بلایا تھا، پھر بلائے جائیں گے


دیکھ دیکھ خوش ہوں گے اپنے شوق کی معراج

خاکِ کوئے بطحا سے پھر جبیں سجائیں گے


صبح و شام دیکھیں گے رقص میں بہاروں کو

اے غمِ زمانہ پھر تجھ کو بھول جائیں گے


جمع کر کے آنکھوں میں دل کے ہر خزانے کو

اُن کے نامِ نامی پر ہر قدم لٹائیں گے


پہلے بھی مقدر کے ہم نے ناز اٹھائے تھے

اور اپنی قسمت کے ناز پھر اٹھائیں گے


گر خدا نے چاہا تو سرورِ دو عالمؐ کو

اشکوں کے ترنم سے نعت پھر سنائیں گے

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

ہم بھی آراستہ تھے رنگوں سے

دوستو! ہو سبیل جینے کی

میانِ روشنی تجھ سا سیاہ رو ہوگا

جنہیں عزیز ہوئی ہر نفس رضائے حضورؐ

درِ نبیؐ پہ جو سب سر جھکائے بیٹھے تھے

برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے

اے حضورِ پاک مجھ کو نیک نامی دیجئے

اپنی اطاعت اپنی محبت مجھے بھی دو

انا سجدوں کی پوری ہو جبیں کو بھی قرار آئے

اُن کے در سے جو غلامی کی سند تک پہنچے