مری حیات کا گر تجھ سے انتساب نہیں

مری حیات کا گر تجھ سے انتساب نہیں

تو پھر حیات سے بڑھ کر کوئی عذاب نہیں


اُمڈ رہی ہیں اگر آندھیاں ‘ تو کیا غم ہے

کہ میرا خیمہء ایمان بے طناب نہیں


ترا گدا ہوں ‘ اور اِس اَنجمن میں بیٹھا ہوں

جس اَنجمن میں سَلا طیں بھی باریاب نہیں


ترے کمالِ مساوات کی قسم ہے مجھے

کہ تیرے دیں سے بڑا کوئی انقلاب نہیں


صدی صدی کی تورایخِ آدَمِیَّت میں

تری مثال نہیں ہے ‘ ترا جواب نہیں


ندیمؔ پر ترے احساں ہیں اِس قدر ‘ جن کا

کوئی شمار نہیں ہے ‘ کوئی حساب نہیں

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

مرے نبیؐ نے درِ خدا پر سرِ خدائی جھکا دیا ہے

شکر خدا کہ آج گھڑی اُس سفر کی ہے

تاریخ ہے نگاہ نظارہ حسین ہے

آپ کی نسبت اے نانائے حُسین

مجھ پر شہِ عرب کا ہر دم کرم رہے

اِک اِک حرف سجن دے ناں دا

مُرتَضیٰ شیرِ خدا مَرحَب کُشا خَیبر کَشا

بَدہ دستِ یقیں اے دِل بدستِ شاہِ جیلانی

لو ختم ہوا طیبہ کا سفر

سب سے اولٰی و اعلٰی ہمارا نبیﷺ