کس نے پھر چھیڑ دیا قصہ لیلائے حجاز

کس نے پھر چھیڑ دیا قصہ لیلائے حجاز

دل کے پردوں میں مچلتی ہے تمنائے حجاز


بھر کے دامن میں غریبوں کی دعائیں لے جا

اے نسیم سحر اے بادیہ پیمائے حجاز


بزم ہستی میں ہے ہنگامہ محشر برپا

اب تو ہو خواب سے بیدار مسیحائے حجاز


مئے افرنگ میں باقی نہ رہا کوئی سرور

ہم نے جس دن سے چکھی ہے مئے مینائے حجاز


دل دیوانہ دعا مانگ وہ دن پھر آئے

وہی ہم ہوں وہی سجدہ صحرائے حجاز


خاک یثرب کے ہر اک ذرہ سے آتی ہے صدا

اختر خاک نشیں ناسیہ فرسائے حجاز

شاعر کا نام :- اختر شیرانی

صلوٰۃْ سلامُ عَلَی المُصطَفےٰ

تم ہی ہو چین اور قرار اِس دلِ بے قرار میں

یا رب! ملی مجھے یہ نوا تیرے فضل سے

تمہارے ذَرِّے کے پر تو ستارہائے فلک

غُلامی میں رہے پُختہ تو اُمّیدِ صلہ رکھنا

زمانے کی نگاہوں سے چھپاکر اُن

ہونٹوں پہ مرے ذکرِ نبی ذکرِ خدا ہے

سرکار بنا لطف و عطا کون کرے گا

سب کا پاسباں تُو ہے

اے کاش کہ آجائے عطارؔ مدینے میں