زمانے کی نگاہوں سے چھپاکر اُن کی یادوں کو
دلِ مضطر میں رکھتا ہوں سجا کر اُن کی یادوں کو
تعلق توڑ کر اُن سے عبث دعوٰی ہے ایماں کا
کوئی مومن نہیں رہتا بُھلا کر اُن کی یادوں کو
نکلنا ہے اگر تم کو غمِ دنیا کے طوفان سے
چلو رہ میں سہارا پھر بناکر اُن کی یادوں کو
بہاروں کا سماں ہوگا تمہارے من کی وادی میں
ذرا دیکھو توسینے میں بسا کر اُن کی یادوں کو
جلیل آخر رہائی منحصر ہے اُن کے عرفاں پر
سو اپنے دل میں رکھ لینا سجا کر اُن کی یادوں کو
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی