جو لَو تیرے در سے لگائی ہے میں نے

جو لَو تیرے در سے لگائی ہے میں نے

بڑی عزّ و توقیر پائی ہے میں نے


جہاں حُور و غلماں ملک جھک رہے ہیں

اُسی در پہ گردن جھکائی ہے میں نے


اگر کوئی مشکل پڑی زندگی میں

صدا اُن کے در پر لگائی ہے میں نے


زمانے نے جب بھی ستایا ہے مجھ کو

اُنہیں جاکے بپتا سنائی ہے میں نے


جو کرتے ہیں میرے دکھوں کا مداوا

اُنہی کی تو محفل سجائی ہے میں نے


اطاعت میں تیری جو غفلت ہوئی تو

بڑی ہی خجالت اُٹھائی ہے میں نے


جلیل اب ندامت کے آنسو بہا کر

کہیں جاکے پائی رہائی ہے میں نے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

در محبوب سے ہٹ کر گزارہ ہو نہیں سکتا

اکھیاں دے بوہے کھلے نیں دل سیج وچھا کے بیٹھا اے

پھر مجھے رحمت غفار کی یاد آتی ہے

آسماں سے ہو رہی ہیں بارشیں انوار کی

آگئے آگئے مصطفی آگئے

بخش دے میری ہر اِک خطا یاخدا

منبعِ علمِ نبوت آپ ہیں

کول اپنے رکھ مدینے والیا

جو روشنی مدینے کے دیوار و دَر میں ہے

یوں تو سارے نبی محترم ہیں