اے ختم رُسل مکی مدنی

اے ختم رُسل مکی مدنی کونین میں تم سا کوئی نہیں

اے نورِ مجسم تیرے سوا محبوب خدا کا کوئی نہیں


اوصاف تو سب نے پائے ہیں پر حسن سراپا کوئی نہیں

آدم سے جناب عیسیٰ تک سرکار کے جیسا کوئی نہیں


یہ شان تمہاری ہے آقا تم عرش بریں پر پہنچے ہو

ذیشان نبی ہیں سب لیکن معراج کا دولہا کوئی نہیں


دل کس کو دکھائیں چیر کے ہم عصیاں کا مداوا کون کرے

اے رحمت عالم تیرے سوا دکھیوں کا مسیحا کوئی نہیں


خیرات محمد سے پاکر اس ناز سے کہتے ہیں منگتتے

دکھیوں پہ کرم کرنے والا سرکار سےاچھا کوئی نہیں


مالک ہیں وہ دونوں عالم کے ہر ذرہ منور ہے ان سے

تنویرِ مجسم سیدِ کل آقا کے علاوہ کوئی نہیں


ہو جائے اگر اک چشم کرم محشر میں فنا کی لاج رہے

اے شافعِ محشر تیرے سوا بخشش کا وسیلہ کوئی نہیں

شاعر کا نام :- فنا بلند شہری

اس طرف بھی شاہِ والا

آپ آقاؤں کے آقا آپ ہیں شاہِ اَنام

السّلام اے نُورِ اوّل کے نشاں

درِ نبی سے ہے وابسطہ نسبتیں اپنی

بارگاہِ پا ک میں پہنچے ثنا کرتے ہوئے

سر جُھکا لو احمدِ مختار کا ہے تذکِرہ

کرم کی اِک نظر ہو جانِ عالم یارسول اللہؐ

بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی

احمد کہوں کہ حامدِ یکتا کہوں تجھے

بلغ العلی جو کبھی کہا تو فلک پہ فکر ہوئی رسا