بلغ العلی جو کبھی کہا تو فلک پہ فکر ہوئی رسا

بلغ العلی جو کبھی کہا تو فلک پہ فکر ہوئی رسا

کشف الدجیٰ میں سخن کیا ، تو ہر ایک حرف چمک اُٹھا


حسّنت جمیع بیاں ہوا ، تو عمل کو حُسنِ عمل ملا

صلّوا علیہ و آلہٖ جو سنا ، تو سر کو جھکا لیا

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

حج ادا کرنے چلا تو ذہن سے

آ رہی ہے یہ کربلا سے صدا

سلام آپ پہ آقا کہ آپ احمد ہیں

لفظوں میں سکت ہے نہ معانی کا قرینہ

اپنے دامن میں ہم کو چھپا لیجئے

کوئی ہے کہاں جو بتا سکے ، بلغ العلی بکمالہ ٖ

چلا ہے آشنا ہو نے کو رب سے

اس شہر پہ ہے سایہ فگن شانِ رسول

بانٹی تھی جو آقا نے مدینے کی گلی میں

نہ میرے فن کی نہ میرے ہنر کی رنگینی