لفظوں میں سکت ہے نہ معانی کا قرینہ

لفظوں میں سکت ہے نہ معانی کا قرینہ

ہُوں وقفِ ثنا پھر بھی ، یہ اوقات بہت ہے


کچھ کام نہیں شعر و سخن ، دادِ ہُنر سے

مقصودِ ظفر آپ کی بس نعت بہت ہے

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

دنیا والوں نے ہم کو مار دیا

لب پر مرے حضور کی مدحت سدا رہے

دل میں چاہت ہے پیمبرؐ کی تو دوزخ کیسی؟

ہے شام قریب چھپی جاتی ہے ضو

مجبوراں مہجوراں تائیں کیڑا دیوے آن دلاسے

جو شہ دیں کی طرف اپنا دھیاں رکھتے ہیں

آنکھوں کی یہ پیاس پھر بھی کم نہ ہو سکی

اپنی تقدیر پہ سایہ ہے ترا ابن علی

سارے غیب اوہ جانے سوہناں اوہنوں دو عالم دیاں خبراں

سرکار نوں چمیاں ایں