درِ نبی سے ہے وابسطہ نسبتیں اپنی

درِ نبی سے ہے وابسطہ نسبتیں اپنی

اسی لیے ہیں بلندی پہ قسمتیں اپنی


انہی کا ذکر اپنی نجات کا سامان

انہی کے نام سے قائم ہیں عزتیں اپنی


میرے حضور کی نظروں میں جو بھی آجائے

خدا بھی اس پہ ہی کرتا ہے رحمتیں اپنی


نبی کا جو نہ ہوا وہ ہمارا کچھ بھی نہیں

فقط غلام نبی سے ہیں الفتیں اپنی


میرے کریم میرے حال دل سے واقف ہیں

میں کیوں کہوں گا کسی سے ضرورتیں اپنی

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں

واہ کیاجُود و کرم ہے شَہِ بَطْحا تیرا

ہم خاک ہیں اور خاک ہی مَاوا ہے ہمارا

یاالہٰی رحم فرما مصطفٰی کے واسطے

اے خدا مجھ کو مدینے کا گدا گر کردے

کرم ہیں آپ نے مجھ کو بلایا یارسول اللہ

قرآن دسدا اے بڑائی حضور ﷺ دی

میں چھٹیاں غم دیاں نت روز پاواں کملی والے نوں،

خوشی مناؤ خوشی مناؤ اے غم کے مارو

تیریاں نے محفلاں سجائیاں میرے سوہنیا