ہم خاک ہیں اور خاک ہی مَاوا ہے ہمارا

ہم خاک ہیں اور خاک ہی مَاوا ہے ہمارا

خاکی تو وہ آدم جَد اَعلیٰ ہے ہمارا


اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں

یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا


جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سیِّد عالم

اُس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا


خم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ زَمیں سے

سن ہم پہ مَدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا


اس نے لقبِ خاک شہنشاہ سے پایا

جو حیدرِ کرّار کہ مولیٰ ہے ہمارا


اے مدّعیو! خاک کو تم خاک نہ سمجھے

اس خاک میں مدفوں شہِ بطحا ہے ہمارا


ہے خاک سے تعمیر مزارِ شہِ کونین

معمور اِسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا


ہم خاک اڑائیں گے جو وہ خاک نہ پائی

آباد رضاؔ جس پہ مدینہ ہے ہمارا

شاعر کا نام :- احمد رضا خان بریلوی

کتاب کا نام :- حدائقِ بخشش

دیگر کلام

نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا

نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا

نظر اِک چمن سے دو چار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے

وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں

واہ کیاجُود و کرم ہے شَہِ بَطْحا تیرا

یاالہٰی رحم فرما مصطفٰی کے واسطے

اے خدا مجھ کو مدینے کا گدا گر کردے

درِ نبی سے ہے وابسطہ نسبتیں اپنی

کرم ہیں آپ نے مجھ کو بلایا یارسول اللہ

قرآن دسدا اے بڑائی حضور ﷺ دی