اللہ تعالیٰ ہے جہانوں کا اجالا

اللہ تعالیٰ ہے جہانوں کا اجالا

ہر آن ہے روپ اس کا نیا اور نرالا


ہر موجِ نفس اس کی عنایات کا شاہد

ہر رنگِ سحر اس کی صداقت کا حوالہ


سیّاروں پہ آثارِ نمو اس کے کرشمے

صحرا میں جھلک اس کی دکھائیں گل و لالہ


جنگل میں شجر اس کی توجہ سے ہرے ہیں

ہر نوعِ خلائق کا وہی پالنے والا


کرتا ہے مداوا وہ پریشانی دل کا

دیتا ہے وہی عاجز و بیکس کو سنبھالا


حق اس کے محامد کے بیاں کیسے ہوں تائبؔ

وہ فہم سے برتر ہے، وہ ادراک سے بالا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

رَحمت مآب جانِ کرم پیکر صِفات

خرد کا اصل یہی ہے کہ ہے رجیم و لعین

رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ

اے امیرِ حرم! اے شفیعِ اُمم

فلک خوبصورت سجایا نہ ہندا

نورِ عرفاں نازشِ پیغمبری اُمّی نبیؐ

غمزدوں کے لیے رحمتِ مصطفیٰﷺ

سُنے کون قصّہء دردِ دل ، مِرا غم گُسار چلا گیا

وردِ لب اک نغمۂ حمدِ خدا رہنے دیا

تصویرِ حسنِ بے نِشاں صلِّ علیٰ صلِّ علیٰ