تسبیح شب و روز رہے نامِ خدا کی

تسبیح شب و روز رہے نامِ خدا کی

صورت ہے یہی خوب تریں حمد و ثنا کی


اللہ نے بخشی ہے اسے اپنی نیا بت

محبوب کچھ اس درجہ ہوا آدمِ خاکی


ہر منظرِ ہستی میں سبھی رنگ ہیں اس کے

ہر عالمِ فانی میں وہی ذات ہے باقی


انسان کا ٹوٹا ہوا دل اس کا ہے مسکن

اس تک ہے رسائی تو فقط حرفِ دعا کی


ذکر اس کا کھلاتا ہے سدا روح میں غنچے

محتاج مری طبع نہیں آب و ہوا کی


آئی نہ کمی اس کی عطاؤں میں کسی وقت

ہر چند کہ دانستہ بھی تائبؔ نے خطا کی

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

فضل ربِ العلی اور کیا چائیے

وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں

اے مرشدِ کامل صل علیٰ

معراج دی راتیں آقا نے جبریل نوں ایہہ فرمایا اے

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

وہﷺ کہ ہیں خیرالا نام

ان کے اندازِ کرم ان پہ وہ آنا دل کا

جلوہ فطرت، چشمہ رحمت، سیرتِ اطہر ماشاءاللہ

دو عالم کا امداد گار آ گیا ہے