دل میں کچھ بھی نہ رہے رب کی محبت کے سِوا

دل میں کچھ بھی نہ رہے رب کی محبت کے سِوا

اور کیا چاہیے سرکارﷺ کی چاہت کے سِوا


رب کی رسّی کو پکڑ، ورنہ بکھر جائے گا

ہاتھ آئے گا نہیں کچھ بھی ندامت کے سوا


بندگی رب کی کرو، صحبتِ صالح پکڑو

قیمتی شے ہے کوئی دہر میں عزت کے سوا


رب کا منشا ہے یہی، سنتِ آقاﷺ ہے یہی

اُلفتیں دل میں رہیں بغض و عداوت کے سوا


کچھ نہیں مانگتا مولا! ترا بندہ تجھ سے

حشر میں سیّدِ عالم کی شفاعت کے سوا


نظمِ دنیا کو ذرا غور سے دیکھو سمجھو

کام یہ کون کرے گا بھلا قدرت کے سوا


بے گناہوں کو یہاں قتل جو کردیتے ہیں

کچھ نہیں اور ملے گا انہیں ذلت کے سوا


بات دو لفظوں میں یوں ختم کیے دیتا ہوں

’’کچھ نہیں اور یہاں جلوئہ وحدت کے سوا‘‘


بچ نہیں پائے گا کوئی بھی اَجل سے طاہرؔ

ہے فنا سب کے لیے دہر میں قدرت کے سوا

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

ہیں زمیں فلک کی جو رونقیں

مولا کا گھر جو آکے یہاں دیکھ رہے ہیں

نہیں ہے اس کے سوا کوئی اے خدا خواہش

جس نے رکھی ہے ہمیشہ مِرے گھر بار کی لاج

رب کے کرم سے حمد کی محفل سجاسکے

دل میں کچھ بھی نہ رہے رب کی محبت کے سِوا

ذکرِ خدا سے دل مِرا رشکِ قمر ہوا

قلم نے میرے ہے چوما، عقیدت سے محبت سے

میرے بھی دل و جاں کو بنا ربِّ زمن پھول

زندگی میری ہے یارب یہ امانت تیری

اطاعت ربِّ اعلا کی سعادت ہی سعادت ہے