ہیں کلامِ رب سے مہکے تیس پارے سب کے سب

ہیں کلامِ رب سے مہکے تیس پارے سب کے سب

زندگی بھر رہنما ہیں یہ ہمارے سب کے سب


تیری ہی توحید کی تعلیم دینے آئے تھے

انبیا ہیں رہنما اعلا ہمارے سب کے سب


تیری صنّاعی کی روشن ہیں دلیلیں بے گماں

آسماں پر چاند سورج اور ستارے سب کے سب


سب کا پالنہار ہے تو خالق و مالک ہے تو

تیرے در پر ہیں کھڑے دامن پسارے سب کے سب


حمدِ رب کہنے کی خواہش جب کبھی دل میں ہوئی

آنے لگتے ہیں دہن میں لفظ پیارے سب کے سب


راہِ حق میں ہوتے ہیں نقصان بھی پر غم نہ کر

فضلِ رب سے پورے ہوں گے وہ خسارے سب کے سب


اللہ اللہ وہ حرم کی رحمتیں اور برکتیں

نور سے معمور ہیں اُس کے منارے سب کے سب


پیار ہے ہم کو سبھی سے چاہتے ہیں سب کو ہم

انبیا ہیں نورِ جان و دل ہمارے سب کے سب


یا الٰہی! اب وڈیروں کی بھی رسی کھینچ لے

چھیلتے ہیں ظلم یہ غربت کے مارے سب کے سب


ارمغانِ حمد طاہرؔ اور جہانِ حمد بھی

ذکر رب سے ہیں منور یہ شمارے سب کے سب

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

ملتا نہیں کسی کو بھی اس کی عطا بغیر

میں خاکسار بھلا کس شمار میں یارب

رب کے احکامات مطلق روشنی اس کا خطاب

خدا کے ذکر کا طاہرؔ اثر ہے

رب کے احکامات بے شک روشنی ہیں سب کے سب

ہیں کلامِ رب سے مہکے تیس پارے سب کے سب

حمد ہوتی نہیں دعا کے بغیر

جو ہوگیا رسول کا اُس کا خدا ہوا

خدائے پاک کو زیبا ہر ایک عظمت ہے

صحرا میں برگ و شجر، سبزہ اُگانے والے

عطا کردے مجھے مولا، کمالِ جذبۂ ایماں