مرا یہ ذہن بھی فکرِ رسا بھی تیری ہے

مرا یہ ذہن بھی فکرِ رسا بھی تیری ہے

اور اس کی روشنی پُر ضیا بھی تیری ہے


ہیں بے شمار ستارے سجے ہوئے اس میں

یہ آسمان کی نیلی رِدا بھی تیری ہے


بھٹک رہا تھا اندھیروں میں آدمی ، یارب

ترے نبیﷺ نے جو بخشی ضیاء بھی تیری ہے


ترے حبیب پہ بھیجیں درود کے تحفے

یہ حکم بھی ہے ترا اور رضا بھی تیری ہے


یہ پھول کلیاں یہ بھنورے یہ گلستاں تیرے

یہ دھوپ چھائوں پہ مہکی فضا بھی تیری ہے


یتیموں اور غریبوں کی تُو ہی سنتا ہے

جو ان کے لب پہ ہے یارب دعا بھی تیری ہے


سوا ہے تیری محبت ہر ایک بندے سے

کتاب بھی ہے تری اور صدا بھی تیری ہے


جو لاعلاج مریض اس جہاں میں ہیں ان کو

ہے تیرا نام ہی کافی دوا بھی تیری ہے

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

خدائے پاک کو زیبا ہر ایک عظمت ہے

صحرا میں برگ و شجر، سبزہ اُگانے والے

عطا کردے مجھے مولا، کمالِ جذبۂ ایماں

ترے فضل و کرم سے ہے ہویدا

رب نے قرآنِ مبیں کی بخش دی ہے روشنی

مرا یہ ذہن بھی فکرِ رسا بھی تیری ہے

مصیبت میں ہمیشہ رب عالم کو پکارا ہے

اُٹھا ہے بارگاہِ حق میں یہ دستِ دُعا میرا

سب سے اعلا خدا کی عظمت ہے

بس وہی سنتا ہے دُعا سب کی

قادر ہے وہ قدیر ہے پروردگار ہے