رُوح بن کر وسعتِ کونین میں زندہ ہیں آپؐ

رُوح بن کر وسعتِ کونین میں زندہ ہیں آپؐ

صرف ماضی ہی نہیں ہیں حال و آئندہ ہیں آپؐ


ہر زمانہ آپؐ سے کرتا رہے گا کسبِ نُور

ردِّ ظلمت کے لئے وہ نقشِ تابندہ ہیں آپؐ


کوئی ہادی اب نہ آئے گا نہ اُترے گی کتاب

حشر تک کے واسطے فرمانِ پائندہ ہیں آپؐ


جس نے دیکھا آپؐ کو‘ دیکھا طلُوعِ صبح کو

اے ضیائے کاخ و کُو ! مہرِ درخشندہ ہیں آپؐ


نُورِ سیرت آپؐ سے نُورِ بصیرت آپؐ سے

روشنی بن کر دلوں کی آج بھی زندہ ہیں آپؐ


عقل اور جذبات میں حُسنِ توازن کے لئے

کارگاہِ زیست میں حق کے نمائندہ ہیں آپؐ


اپنی غفلت کا یہ عالم اور یہ شفقت آپؐ کی

جُرم ہم سے ہو رہے ہیں اور شرمندہ ہیں آپؐ

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

سرِ میدانِ محشر جب مری فردِ عمل نکلی

میرے آقا میرے سر تاج مدینے والے

مرا کل بھی تیرے ہی نام تھا

جلوہ فطرت، چشمہ رحمت، سیرتِ اطہر ماشاءاللہ

یا رب! ملی مجھے یہ نوا تیرے فضل سے

اس قدر کون محبّت کا صِلہ دیتا ہے

بزم افلاک میں ہر سو ہے اجالا تیرا

میں فنا اندر فنا ہوں تُو بقا اندر بقا

شاہِ فلک جناب رسالت مابؐ ہیں

تیرا کھاواں میں تیرے گیت