عدالت ہے تن جان فاروقِ اعظم

عدالت ہے تن جان فاروقِ اعظم

ہیں ایماں کا ایمان فاروقِ اعظم


صداقت کی تصدیق ، صدیق اکبر

عدالت کی پہچان فاروقِ اعظم


وہ د ل ! جس پہ عرش الہٰی تصدّق

اسی کا ہیں ارمان فاروقِ اعظم


کچھ اہل حکومت کا ہی حق نہیں ہے

مرے بھی ہیں سلطان فاروقِ اعظم


ہر اک حکم ان کا نہ کیوں حق نگر ہو

نبی کا ہیں فرمان فاروقِ اعظم


بصد آرزو پانی بھرتی ہیں شانیں

کچھ ایسے ہیں ذیشان فاروقِ اعظم


صبیحؔ آلِ اطہر کی ہر ایک ادا پر

ہیں سو جاں سے قربان فاروقِ اعظم

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

داتا فیض رساں ، گنج بخش جہاں

اِسلام دے عظیم مہاری نُوں ویکھ کے

میراں شاہِ جیلانی پیر

منظر فضائے دَہر میں سارا علی کا ہے

کیسے کاٹوں رَتیاں صابر

نبیؐ کا پیامی حسین ابن حیدر

وادی رضا کی کوہ ہمالیہ رضا کا ہے

اہل حق کے مقتدا عثمانِ ذوالنورین ہیں

نصیب تھا علی اصغر کا یار بچپن میں

ؓنائبِ قدرت کے نورِ عین عثمانِ غنی