علی کا وصف اور میری زباں توبہ ارے توبہ

علی کا وصف اور میری زباں توبہ ارے توبہ

یہ مُشتِ خاک اور اُن کا بیاں توبہ ارے توبہ


وہ پیشانی کہ جس سے بھیک لے کر چاند روشن ہو

میں اُس کے وصف میں کھولوں زباں توبہ ارے توبہ


وہ لب جن کے تبسّم سے دو عالم جگمگا اُٹھیں

کہاں وہ مہ جبیں اور مَیں کہاں توبہ ارے توبہ


وہ جن کے واسطے ڈوبا ہُوا سورج پلٹ آئے

پہنچ سکتی ہے میری عقل واں توبہ ارے توبہ


وہ جن کی مدح خوانی سے لبِ جبریل قاصر ہو

یہ اعظمؔ اور اُن کا مدح خواں توبہ ارے توبہ

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

اکھیاں دے نیر جدائی وچہ دن رات وگائے جاندے نیں

مُشتِ گل ہُوں وہ خرامِ ناز دیتا ہے مُجھے

گریۂ کُن بُلبلا از رنج و غم

سیّد انس و جاں کا کرم ہوگیا

جب خیالوں میں بلاغت کا صحیفہ اترا

ہر روز شبِ تنہائی میں

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے

نبی کی تخلیق رب کا پہلا کمال ہوگا یہ طے ہوا تھا

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں