ہے دل میں مرے الفتِ محبُوبِ الٰہی

ہے دل میں مرے الفتِ محبُوبِ الٰہی

بھاتی ہے کہاں فرقتِ محبُوب الٰہی ؒ


محبوب محمدؐ بھی ہیں محبُوبِ خدا بھی

کیا پوچھتے ہو عظمتِ محبُوب الٰہی ؒ


تو فیق خدا دے تو ذرا دیکھیے جا کر !

ہے نور کا گھر تربتِ محبُوبِ الٰہی


جاتا ہے جو اُس در پہ وہ خالی نہیں آتا

سنتے ہیں یہ ہے عادتِ محبُوبِ الٰہی ؒ


فردوس سے کچھ کم نہیں وہ ارضِ مقدس

جس جا ہیں مکیں حضرت محبُوب الٰہی ؒ


بابائے شکر گنج کے فیضانِ نظر سے

ہر دل میں بسی عزّتِ محبُوب الٰہی ؒ


اعظؔم کو کسی غیر کا بننے نہیں دے گی

کس جوش میں ہے غیرتِ محبُوبِ الٰہی

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

ترا جلوہ نورِ خدا غوثِ اعظم

دلِ مایوس کو دیتا ہے سہارا داتاؒ

امر مولا علی ہے

کونین کا جواب رُخِ بو تراب ہے

رتبے میں ہو نجی تو وہی شان چاہیے

صدق و صفا کے پیکر صدّیقِؓ با وفا ہیں

ہوا ہے شیفتہ سارا زمانا غوث الاعظم کا

نہیں زبان میں طاقت خدیجتہ الکبری

آباد دما دم آدم کی شہ رگ میں علی تن تن میں علی

رحمتِ کبریا عمر فاروق