جبر و صبر کے مناظرے کا نام کربلا
افتتاح، جنگ بدر، اختتام ، کربلا
تیرگی ہوئی تو خون کے چراغ جل اٹھے
لوحِ خاک پر نوشتہ امام کربلا
فرض کی ترازوؤں میں تولتی ہے فیصلے
پوچھتی نہیں عدالتوں کے دام کربلا
ایک انقلاب اک سفر اک آگہی حسین
اک چراغ ایک موڑ اک پیام کربلا
سینکڑوں برس سے اپنے سر میں خاک ڈال کر
بھیجتی ہے ہر شہیدِ پر سلام کربلا
لڑ رہی ہیں ظالموں سے آج بھی صداقتیں
آج بھی ہے زندگی سے ہمکلام کربلا
جب نواسہء رسول تیغ کی طرح چلے
بن گئی خدا کے حکم سے نیام کر بلا
خوں بہا مظفر آج تک ادا نہ کرسکی
دے گئی غمِ محرمّ الحرام کربلا
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- صاحبِ تاج