سنوارا عدل و احساں کا چمن فاروقِ اعظم نے

سنوارا عدل و احساں کا چمن فاروقِ اعظم نے

نکھارا زندگی کا بانکپن فاروقِ اعظم نے


ممالک ہی نہیں قوموں کے دل تسخیر فرمائے

دکھا کر شوکتِ دینِ حسن فاروقِ اعظم نے


معیشت کی اعانت سے تمدّن کی حفاظت سے

بنایا ان زمینں کو گگن فاروقِ اعظم نے


تدبّر اور تحمل کا سبق دے کر مسلماں کو

سکھایا زندہ رہنے کا چلن فاروقِ اعظم نے


مساوات و اخوّت عام فرما کر زمانے میں

فزوں کردی خلافت کی پھبن فاروقِ اعظم نے


جلائی شمع ایثار و مروّت بزمِ عالم میں

سجائی عافیت کی انجمن فاروقِ اعظم نے


جگائی قسمتِ اسلامیاں فہم و فراست سے

لگائی آدمیّت کی لگن فاروقِ اعظم نے


کیا سیراب کشتِ زیست کو افکارِ زرّیں سے

بکھیرے نطق سے لعلِ یمن فاروق اعظم نے


مصائب بیکسوں کے اپنی جاں پر جھیل کر تائبؔ

مٹائے قوم کے رنج و محن فاروقِ اعظم نے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

دیگر کلام

گھرانہ ہے یہ اُن کا ، یہ علی کے گھر کی چادر ہے

بس اب تو رہتے ہیں آنکھوں میں اَشک آئے ہوئے

رحمتِ کبریا عمر فاروق

پانی کی جو اک بوند کو ترسا لبِ دریا

اجمیر چلو اجمیر چلو دربار لگا ہے خواجہ کا

قدم قدم پر چراغ ایسے جلا گئی ہے علیؑ کی بیٹی

پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے

حرم سے قافلہ نکلا ہے کربلا کی طرف

گل بوستانِ نبی غوثِ اعظم

ہر قدم پر ہمیں بخشے گا سہارا داتاؒ