تری مدح خواں ہر زبان غوثِ اعظم
ترا نام مومن کی جان غوثِ اعظم
پناہِ غریباں تری ذات والا
ترا گھر ہے دارالاماں غوثِ اعظم
زمانہ نہ کیوں کر ہو حیراں کہ تم نے
بچھایا ہے رحمت کا خواں غوث اعظم
جسے شک ہو وہ خِضر سے پوچھ دیکھے
تِری مجلسوں کا سماں غوث اعظم
ترے جدِّ امجد ہیں نورِ الٰہی
ہے نوری تِرا خانداں غوث اعظم
تمہاری ولایت سیادت کرم کا
ہوا شور تا لامکاں غوث اعظم
تیرے وعظ میں آ کے شاہِ عرب نے
بڑھائی تِری عزّ و شاں غوثِ اعظم
کریں جیہہ سائی جہاں تاج والے
وہ ہے آپ کا آستاں غوث اعظم
ملے گی ہمیں تیرے دامن کے نیچے
دوعالم میں امن و اماں غوثِ اعظم
دو عالم میں ہے کون حامی ہمارا
یہاں غوثِ اعظم وہاں غوثِ اعظم
ذرا صِدق دل سے پکارو تو اُن کو
ابھی جلوہ گر ہوں یہاں غوث اعظم
جمیؔل اب ہو ساکت مقامِ ادب ہے
کہاں تیرا منہ اور کہاں غوث اعظم
شاعر کا نام :- نامعلوم