یہ حمزہ ؓ کا مرقد شہیدوں کے ڈیرے

یہ حمزہ ؓ کا مرقد شہیدوں کے ڈیرے

اُحد کے قریں خوشبوئوں کے بسیرے


شب و روز رہتی ہے بارانِ رحمت

فرشتوں کے دن رات رہتے ہیں پھیرے


بہشتِ بریں کے یہ دلکش مناظر

فلک پر ہیں رحمت کے بادل گھنیرے


کھجوروں کے جُھنڈ اور معطر فضائیں

پرندوں کے نغمے سویرے سویرے


کچھ اس طور سے صبحِ توحید گونجی

کہ بُت کُفر کے گِر پڑے منہ اندھیرے

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

روشن ہُوا ہے دہر میں ایسا دیا حسین

ذرا کیجیے دلبری غوثِ اعظم

گھمکول کی وادی کے ہیں

نظر کے سامنے جس دَم خدا کا گھر آیا

اللہ اللہ جس نے اپنا سر کٹایا وہ حسینؓ

لہو لہو دشتِ کربلا ہے

صدق و یقین و مہر و محبت حسینؑ ہیں

کاتبِ تقدیر نے یہ سانحہ کیسا لکھا؟

صفحہِ زیست پہ تحریرِ شہادت چمکی

خانۂ کعبہ پہ میری جب پڑی میری نظر