صدق و یقین و مہر و محبت حسینؑ ہیں

صدق و یقین و مہر و محبت حسینؑ ہیں

دستورِ زندگی کی حقیقت حسینؑ ہیں


سجدوں کی کہکشاں سے عبارت ہے جن کی ذات

وہ آشنائے روحِ عبادت حسینؑ ہیں


بخشا گیا ہے اُن کو وقارِ خود آگہی

اپنے لئے تو نورِ بصیرت حسینؑ ہیں


ہر زاویے سے کیوں نہ انہیں معتبر لکھوں

فخرِ حیات و فخرِ شہادت حسینؑ ہیں


جس نے نبیؐ کے دین کو ضو پاش کردیا

اس روشنی کی زندہ علامت حسینؑ ہیں


ہر عہد میں لڑیں گے یزیدوں کے ساتھ ہم

ہر عہد میں ہماری ضرورت حسینؑ ہیں


دیکھو تو کربلا میں ہیں تکمیل انقلاب

سوچو تو پورے دہر کی قیمت حسینؑ ہیں


نوکِ سناں پہ بھی رہا غیرت کا بانکپن

خورشیدِ آسمانِ شجاعت حسینؑ ہیں

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

گھمکول کی وادی کے ہیں

نظر کے سامنے جس دَم خدا کا گھر آیا

اللہ اللہ جس نے اپنا سر کٹایا وہ حسینؓ

یہ حمزہ ؓ کا مرقد شہیدوں کے ڈیرے

لہو لہو دشتِ کربلا ہے

کاتبِ تقدیر نے یہ سانحہ کیسا لکھا؟

صفحہِ زیست پہ تحریرِ شہادت چمکی

خانۂ کعبہ پہ میری جب پڑی میری نظر

عاشقِ خیرالوریٰ صدیق ہیں

رحمتِ کبریا عمر فاروق