ہرگز نہیں کاوش یہ شعوری ہوتی

ہرگز نہیں کاوش یہ شعوری ہوتی

ہے انؐ کی رضا ہی سے حضوری ہوتی


عشّاق کے دل میں ہیں سدا بستے وہ

غیروں کے حضور ان کی ہے دوری ہوتی

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

یا رب ترے محبوب کا جلوا نظر آئے

تیریاں نے محفلاں سجائیاں میرے سوہنیا

نعت سنتا رہوں نعت کہتا رہوں

نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا

شبیر کربلا کی حکومت کا تاجدار

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے

مجھ پر شہِ عرب کا ہر دم کرم رہے

نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا

اللہ اللہ یہ تھی سیرتِ عثمان غنی