ایماں کی خبر کچھ دینی ہے مجھے

ایماں کی خبر کچھ دینی ہے مجھے

’’در بزمِ وفا خجل نشینی ہے مجھے‘‘


الطاف کی التجا مرے آقاؐ ہے یوں

ہو خیر، کہ زندگی یہ جینی ہے مجھے

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

یاشَہَنشاہِ اُمَم! چشمِ کرم

یہ کرم یہ بندہ نوازیاں کہ سدا عطا پہ عطا ہوئی

شفق سے پوچھ لیں آؤ بتاؤ ماجرا کیا ہے

جسے خالقِ عالمیں نے پکارا سرا جاً منیرا

اب کرم یامصطَفیٰ فرمائیے

پھر ہوا سازِ مدح زمزمہ سنج

آمدِ شہ پر سجے ہیں مشرقین و مغربین

نوری مکھڑا نالے زلفاں کالیاں

دل تڑپنے لگا اشک بہنے لگے

بشر کی تاب کی ہے لکھ سکے