کعبہ سیاہ پوش ہے کس کے فراق میں

کعبہ سیاہ پوش ہے کس کے فراق میں

اسود جمال زاد ہے کس طرح طاق میں


کعبے کی داستان ہو کیسے نہ دل ربا

آتا ہے تیرا نام سیاق و سباق میں


کیوں کر مطاف میں ہے اجالوں کا رتجگا

ہے کس کا نام رکّھا ہوا دل کے طاق میں


لمسِ لبِ حبیب کی سر مستی دیکھیے

زم زم رواں ہے آج بھی کس اشتیاق میں


وردِ زباں درود ہو ذکرِ خدا کے ساتھ

پھر تو کمال لطف ہو اس انطباق میں


کعبے پہ ہو نگاہ تو دل میں ترا خیال

کیسا سرور و کیف ہو اس اتفاق میں


آقا ترے حضور بھی آئے ترا ظفر

لائے گُلاب نعت کے طشتِ وراق میں

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

عربی سلطان آیا

شافعِؐ روزِ محشر پہ لاکھوں سلام

سَقَانِی الْحُبُّ کَاْسَاتِ الْوِصَالٖ

محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں

حبیبِ رب العُلیٰ محمدؐ

کتابِ مدحت میں شاہِ خوباں کی چاہتوں کے گلاب لکھ دوں

باعثِ سکونِ دل کا، محمدﷺ کا نام ہے

ہم سوئے حشر چلیں گے شہؐ ابرار کے ساتھ

ہم کھولتے ہیں راز کہ کس سے ہے کیا مراد

جیتا ہوں مرے آقا