آفاق میں جو سب سے بھلی در کی عطا ہے

آفاق میں جو سب سے بھلی در کی عطا ہے

وہ سرورِؐ کونین کے ہی در کی عطا ہے


دروازے مقدّر کے اسی در سے ہیں کھلتے

خوش بخت ہے وہ جس پہ ہوئی در کی عطا ہے


ہر ظلمتِ غم دُور ہے تقدیر سے ہوتی

انوار کی رم جھم سے بھری در کی عطا ہے


اندیشہ نہ تشویشِ مہ و سال ہے ان کو

وہ جن پہ مسلسل ہی رہی در کی عطا ہے


سرکارؐ کے روضے پہ شب و روز ہے کرتی

آلامِ زمانہ سے بری در کی عطا ہے


ہے مجھ کو قصیدے کی نگارش بھی عطا کی

’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘


خوشبوئے محبت سے نوازا مجھے طاہرؔ

نکہت سے گلابوں کے بھری در کی عطا ہے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

ہر پاسے رحمت وس دی اے ہتھ بنھ کے بہاراں کھلیاں نیں

یادِ نبیؐ کی کرتی آئینہ داری راتیں

درودوں سلاموں سے مہکی ہوا ہے

یا نبیؐ صلِ علیٰ وردِ زباں ہو جائے

مَدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع

درودِ پاک کے انوار آتے جاتے ہیں

کِتنا بڑا ہے مُجھ پہ یہ اِحسانِ مصطؐفےٰ

سنا کر نعت ذوقِ نعت کی تکمیل کرتے ہیں

شہرِ آقاؐ کو میں روانہ ہوں

خوشا وہ دل کہ جو دھڑکے بہ آرزوئے رسول