آج کچھ کرنا ہے اظہار رسُولِ عربی

آج کچھ کرنا ہے اظہار رسُولِ عربی

سُنئے یا احمد مختار رسُولِ عربی


آپکی اُمتِ عاصی ہے بڑی زحمت میں

ان میں ہر شخص ہے اب خوار رسُولِ عربی


ان میں باقی ہے نہ عزت نہ تمدن نہ وقار

یہ تو سب ہو چکے بیکار رسُولِ عربی


دولتِ دین ہے ان میں نہ تو دنیا باقی

ان میں ہر ذات ہے نادار رسُولِ عربی


زندہ یہ ہیں تو مگر زیست کا کچھ لطف نہیں

زیست سے اب ہیں یہ بیزار رسُولِ عربی


آپ کے حکم کو ان سب نے بھُلایا ہے حضور

اس کا سب کرتے ہیں اقرار رسُولِ عربی


یہ بُرے ہیں کہ بھلے آپکی اُمت ہیں ضرور

نگہ ِ لطف ہے درکار رسُولِ عربی


آپ سےہم نہ کہیں جا کے تو پھر کس سے کہیں

آپ عالم کے ہیں مختار رسُولِ عربی


احمد پاک شہ و سرورِ ذیشاں مدد دے

قبلہء دیں مدد دے کعبہء ایماں مدد دے

شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی

کتاب کا نام :- نعت حضور

دیگر کلام

حکم ہے عالَم کو دیوانے کا دیوانہ رہے

گنبدِ سبز نے آنکھوں کو طراوت بخشی

ہماری دنیا میں کیا رکھا تھا جو شاہِ بطحا مِلا نہ ہوتا

رسولِ اُمّی جسے آشنائے راز کرے

جا زندگی مدینہ سے جھونکے ہوا کے لا

کسے ہور نوں کیوں آکھاں مینوں مان ہے تیرے تے

ہم کو رحمٰن سے جو ملا، اس محمدؐ کی کیا بات ہے

دلوں کا شوق، روحوں کا تقاضا گنبد خضرا

مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ

کِھلا گئی ہے بہر سُو نبیؐ کی طبعِ نفیس