ایک عاصی آج ہوتا ہے ثناخوانِ رسولؐ

ایک عاصی آج ہوتا ہے ثناخوانِ رسولؐ

دیکھیں کیا صادر ہوا س کے حق میں فرمانِ رسولؐ


چند آنسو ‘ چند نعتیں ‘ چند گلہائے درود

لے کے آئے ہیں یہ نذرانے گدایانِ رسولؐ


اپنی فردِ جرم ہاتھوں میں لیے باچشم نم

سوئے طیبہ جارہے ہیں پابجولانِ رسولؐ


آج دربارِ حرم میں بٹ رہے ہیں کچھ خطاب

سامنے رکھی ہے فہرست غلامانِ رسولؐ


شرط یہ ہے کہ اس میں شامل ہو ندامت کا خلوص

ؐایک آنسو بھی بہت ہے ‘ شرمسارانِ رسول


اب تو اس چوکھٹ سے مر کر ہی اٹھیں گے ایک دن

اب کہاں جاتے ہیں ہم حلقہ بگوشانِ رسولؐ


کیا عجب تم پر بھی پڑ جائے نگاہِ التفات

تم بھی بڑھ کر تھام لو اقبؔال دامانِ رسولؐ

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

میں نے جب آپ کی دہلیز کو آقاؐ چوما

شمس و قمر نجوم کی تنویر کچھ نہ تھی

فرش والے ہی نہیں سرکارؐ کے دریوزہ گر

سر کار دے سر تے

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

سب اندھیروں کو مٹانے کےلیے آپ آئے

در خیر الوریٰ نوں ویکھ آیاں

میرے چن، میرے ماہی، میرے ڈھول سوہنیا

چَھٹے زمانے سے غم کے سائے جو آپ آئے

شمعِ عشقِ نبی جلا دل میں