ایسے بن کر وہ خوبرو آئے

ایسے بن کر وہ خوبرو آئے

کوئی ان کے نہ رو برو آئے


میں کروں جب بھی نور کی باتیں

روشنی میرے چار سو آئے


والی دو جہاں کی محفل میں

ہر کوئی ہو کے باوضو آئے


سانس جب تک مری سلامت ہے

لب پر تری ہی گفتگو آئے


جب بھی موت آئے آرزو ہے یہی

سبز گنبد کے روبرو آئے


دید محبوب کبریا کے سوا

دل میں کوئی نہ آرزو آئے


جب بھی میں نے انہیں پکارا ہے

میری رکھنے وہ آبرو آئے


مجھ کو خوشبو گلشن طیبہ

سو بسو آئے کو بہ کو آئے


کون آیا ہے ان کے کوچے سے

آج محفل میں ان کی بو آئے


نعت پڑھتی رہے زباں میری

دل سے میرے صدا ھو آئے


اہل طیبہ بھی ہیں دُعا کرتے

پھر نیازی مدینے تو آئے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

حسین و جمیل و ملیحان عالم

رنگ چمن پسند نہ پھولوں کی بو پسند

کرم دی اک نظر سرکار ہووے

نبی کی نعت لبوں پر درود اور سلام

قبر میں جلوہ دکھانے والے

کس بات کی کمی ہے مولا تری گلی میں

وہ نور برستا ہے دن رات مدینے میں

مولا کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں

ہے ڈبی غم دے وچ میری کہانی یا رسول اللہ

چکڑ بھریاں نوں کر چھڈیا صاف نبی جی